Wasim Hamdani

Add To collaction

قصہ ہائے جیل

جیل کی دنیا عجیب دنیا ہے، وہاں قیدیوں کو بیرونی دنیا کے واقعات اور حوادث کا بہت کم علم ہوتا ہے۔ خصوصا عام اخلاقی قیدی تو اپنی جہالت کی وجہ سے بالکل ہی بے خبر ہوتے ہیں۔ قیدیوں کی دو قسمیں ہیں۔ "ایک بارہ اور دو بارہ"

جن کو انگریزی میں CASUAL اور HABITUAL کہتے ہیں۔

ایک بارہ وہ قیدی ہے جس کو پہلی مرتبہ جیل میں آنے کا اتفاق ہوا ہو۔ دوبارہ وہ جو عادی مجرم ہو۔ اور ایک سے زیادہ بار قید ہو چکا ہو۔

مولانا احمد سعید دہلوی ؒ نے لطیفہ سنایا کہ جب میں نیا نیا میانوالی جیل میں آیا تو ایک پرانے اور طویل المیعاد قیدی نے مجھے نماز و تلاوت میں مشغول دیکھ کر سمجھ لیا کہ مولوی ہوں۔

ایک دن اس نے پوچھا : مولبی جی! تم نے کیا جرم کیا تھا کہ بندھ گئے؟

میں نے کہا: بھائی ہم تو تحریک خلافت میں سزایاب ہو کر آئے ہیں۔ قیدی کچھ نہ سمجھا پھر میں نے اس کو ترک موالات، عدم تعاون، نامل ورتن اور خدا جانے کس کس لفظ اور اصطلاح کی مدد سے سمجھانے کی کوشش کی، لیکن نتیجہ صفر۔

میں نے پوچھا: گاندھی کو جانتے ہو؟ کہنے لگا ہاں ہمارے گاؤں میں ایک گاندھی ہے، جو شادی بیاہ کے موقع پر عطر لگایا کرتا ہے( یعنی گندھی) آخر میں نے عاجز آ کر کہا "خلیفۃ المسلمین" کو جانتے ہو؟

قیدی نے کچھ دیر سوچ کر پوچھا: کہ وہ "ایک بارہ" ہے یا "دوبارہ"

میں بے اختیار ہنس دیا، اور تفہیم کی کوشش سے دستبردار ہو گیا...

عبد المجید سالک کی کتاب "یاران کہن" سے اقتباس

انتخاب :-: ابوالحسن علی ندوی

   15
2 Comments

Mohammed urooj khan

13-Feb-2024 06:50 PM

👌🏾👌🏾👌🏾

Reply

Heartless Girl

09-Feb-2024 04:00 AM

🤧😂😂😂

Reply